شیعہ امام علیہ السلام کی توہین کرتے ہیں ؟ يا جابر ألك حمار
ناصبیوں کا اعترض
شیعہ امام علیہ السلام کی توہین کرتے ہیں
شبھۃ سکین میں ملاحظہ کرے
جواب
اولا اس کا متن دیکھے
يا جابر ألك حمار يسير بك فيبلغ بك من المشرق إلى المغرب في يوم واحد؟ فقلت: جعلت فداك ياأبا جعفر وأني لي هذا؟ فقال أبو جعفر عليه السلام: ذاك أمير المؤمنين ألم تسمع قول رسول الله صلى الله عليه واله في علي عليه السلام: والله لتبلغن الأسباب والله لتركبن السحاب
متوجہ
یا جابر ا لک حمار
اے جابر کیا تیرا گدھا ہے
یہاں لام ملکیت کیلئے ہے
لام ملکیت کی ہوتی ہے دلیل کیا ہے؟
سکین ملاحظہ کر
اھل سنت کتاب التحفۃ السنیہ
لام کے معانی میں سے ایک یہ کہ وہ ملک کیلئے آتا ہے
مثلا المال لمحمد
مال محمد کا ہے
یعنی اے جابر کیا تم اس گدھے کے مالک ہو۔
دوسرا اس روایت کا مفہوم ایک اور روایت سے بھی واضح ہو جاتا ہے
وعنه عن أبي حمزة الثمالي عن جابر بن يزيد الجعفي، قال: كنت عند أبي جعفر (عليه السلام) فالتفت إلي وقال لي: يا جابر أما لك حمار تركبه قلت: لا يا سيدي
فقال لي اني اعرف رجلا بالمدينة له حمار يركبه
فيأتي المشرق والمغرب في ليلة واحدة (عليه السلام) وانه قال
نحن جنبالله ونحن صفوة الله ونحن خيرة الله ونحن مستودعون مواريث الأنبياء ونحن آمنا بالله ونحن حجج الله ونحن حبل الله ونحن رحمة الله إلى خلقه وبينا يختم الله من تمسك بنا نجا ولحق ومن تخلف عنا غرق ونحن القادة الغر المحجلين ثم قال بعد كلام طويل يا قوم عرفنا وعرف حقنا وأخذ بأمرنا فهو منا والينا
متن ملاحظہ کرے
فقال لي اني اعرف رجلا بالمدينة له حمار يركبه
لہ حمار
اس کا ایک گدھا ہے
سکین ملاحظہ کرے
جواب اول :
ترجمہ میں خیانت کی گئی ہے۔ امام صادق ع اسم اشارہ استعمال کرتے ہیں کہ ذاك یعنی وہ علی ع ہیں (جن کے پس ایسا گدھا ہے) ، ذاك کا مشار الیہ حمار نہین بلکہ جابر ہے
جواب دوم:
اس کی سند ضعیف ہے
ایک ضیعف مرفوع روایت 2 کتب سے جو نوا صب اٹھائے پھرتے ہیں۔۔۔
¹۔
قال النجاشي: ” منخل بن جميل الأسدي: بياع الجواري، ضعيف فاسد
²۔بِحَار الأنوار – گدھے سے تشبیہ والی ضعیف روایت۔۔
نواص ب کتاب (بِحَار الأنوار , ج الثالث عشر ، ص 230) سے ایک روایت لاتے ہیں کہ المنخل بن جمیل سے روایت ہے کہا اے جابر کیا تمہارے پاس ایسا گدھا ہے جو مشرق سے مغرب تک صرف ایک دن میں لے جائے؟ جابر نے کہا نہیں ابو جعفر عليه السلام آپ پر قربان جاؤں ایسا گدھا کہاں سے ملے گا؟ امام باقر عليه السلام نے کہا وہ امیر المومنین علی عليه السلام ہیں
یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے کیونکہ اس میں محمد بن سنان اور منخل بن جمیل ہے ہے ان دونوں کے بارے میں علماء رجال نے کہا ہے کہ یہ غالی تھے اور اور انکی روایت پر اعتماد نہ کیا جائے ملاحظہ فرمائیں
راوی : المنخل بن جمیل
منخل اس میں ضغیف راوی ہے اور شیخ نجاشی و طوسی نے اس کی وثاقت کو بیان نہیں کیا جبکہ رجال کشی میں بھی اس کو غالی سے متہم کیا گیا ہے۔
المنخل بن جمیل ضغیف راوی ہے اس کو غ الی سے متہم کیا گیا ہے۔
خلاصة الأقوال في معرفة الرجال ، ص:411
جابر بن یزید سے ضعیف راوی روایت نقل کرتے ہیں ۔
ان میں سے ایک منخل بن جمیل ہے ۔
الرجال (لابن الغضائري)، ص: 110
راوی : محمد بن سنان
محمد بن سنان ضعیف ابن ضعیف غالی ہے
رجال ابن الغضائري ، ص : 3
نواص ب کو مشورہ ہے کہ شیعہ کتب کی ضعیف روایات کو چھوڑ کر اپنی صحیح السند روایات کی طرف رجوع کریں
مثلا
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ قَالَ حَدَّثَنَا یَحْیَى قَالَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَهَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ بِئْسَمَا عَدَلْتُمُونَا بِالْکَلْبِ وَالْحِمَارِ لَقَدْ رَأَیْتُنِی وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی وَأَنَا مُضْطَجِعَهٌ بَیْنَهُ وَبَیْنَ الْقِبْلَهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلَیَّ فَقَبَضْتُهُمَا.
سکین ملاحظہ کرے
حَدَّثَنَا عَبِیدَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِی مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِیمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَهَ، قَالَ: قَالَتْ قَدْ عَدَلْتُمُونَا بِالْکَلْبِ وَالْحِمَارِ لَقَدْ ” کَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَتَوَسَّطُ السَّرِیرَ، فَیُصَلِّی وَأَنَا فِی لِحَافِی،فَأَکْرَهُ أَنْ أَسْنَحَهُ، فَأَنْسَلُّ مِنْ تِلْقَاءِ رِجْلَیْهِ
سکین ملاحظہ کرے








