Recommended articles
Imamat & Ahl al-Bayt (AS)
جنگ احد میں امیر المومنین علیہ السلام کہاں تھے ؟
October 2, 2025
0
0
Imamat & Ahl al-Bayt (AS)
شیعہ امام علیہ السلام کی توہین کرتے ہیں ؟ يا جابر ألك حمار
September 27, 2025
0
0
Imamat & Ahl al-Bayt (AS)
امام سجاد علیہ السلام نے ابو بکر عمر کا دفاع کیا ہے؟
September 27, 2025
0
0
Imamat & Ahl al-Bayt (AS)
یہ کیوں کہا گیا کہ “دابۃ”؟ کیا اس میں امیر المؤمنین (علیہ السلام) کی توہین نہیں ہے؟
September 26, 2025
0
0
Momin Taaq
  • Home
  • About
  • Beliefs (Core Theology)
    • For Youth & Seekers
  • Privacy Policy
    • Terms and conditions
  • Contact Us
Imamat & Ahl al-Bayt (AS)

جنگ احد میں امیر المومنین علیہ السلام کہاں تھے ؟

October 2, 2025
0
0

قارئین اس روایت کی سند مرسل ہے جو قابل استدلال نہیں ہے اور تفسیر عیاشی میں جو الفاظ ہی وہ یہ ہیں:
” وقال رسول الله صلى الله عليه وآله: يا علي أين كنت؟ فقال : يا رسول الله لزقت بالأرض فقال: ذاك الظن بك “ رسول اللہؐ نے فرمایا علی آؑپ کہاں تھے؟ عرض کی رسول اللہ میں تو زمین کیساتھ جما ہوا تھا۔ رسول اللہ ص نے فرمایا علیؑ آپ سے امید بھی یہی تھی۔
اہل عقل روایت کا خود مشاہدہ کریں۔ زمین پر جمے ہونے کو زمین سے لگے ہونا ترجمہ لکھ دیا گیا ۔۔۔ زمین سے لگے ہونا بھی اگر مان لیا جائے تو بھاگتے ہوئے لوگ زمین سے لگے ہوئے نہیں ہوتے۔ زمین سے وہی لگا ہوتا ہے جو جم کر لڑ رہا ہو ۔ جو بھاگ رہا ہو وہ کیسے کہ سکتا ہے کہ میں زمین سے لگا ہوا تھا۔ پھر اس پر رسول اللہؐ کا فرمان کہ علی ع آپ سے یہی امید تھی ظاہر کرتا ہےکہ حضور ص بھی مولا علی سے جو امید رکھتے تھی وہ پوری ہوئی ۔۔۔۔۔۔ یقینا رسول اللہ تو کسی کو بھی بھاگنے کی اجازت نہ دیتے ۔۔ تو ایسی امید کیسے رکھی جاتی۔ امید یہی تھی کہ سب جم کر لڑتے۔ البتہ صرف مولا علی اور ابو دجانہ جمے رہے۔

اس بات کی تصریح ہم شیعہ سنی دونوں کتب سے دے گے ان شاء اللہ 

اولا : علل الشرائع کی روایت ملاحظہ کرے 

علل الشرائع کی صحیح حدیث کے مطابق مولا علی ع اور حضرت ابو دجانہ رض ڈٹے رہے تھے
.
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ جب احد کے دن اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس درجہ شکست کھائی کہ آنحضرتؐ کے ساتھ سوائے حضرت علی ابن ابی طالب ع اور ابو دجانہ سماک بن خرشہ کے اور کوئی نہ رہا تو آنحضرت نے ان سے فرمایا اے ابو دجانہ کیا تم اپنی قوم کو نہیں دیکھ رہےہو؟ ابو دجانہ نے کہا جی ہاں دیکھ رہا ہوں پھر تم بھی اپنی قوم کیساتھ جا ملو ابو دجانہ نے کہا میں نے اللہ اور اسکے رسول کے ہاتھ پر اسکے لئے بیت نہیں کی ہے ۔۔ آپ نے فرمایا تمہیں اجازت ہے ۔۔ ابو دجانہ نے کہا خدا کی قسم میں قریش سے یہ ہرگز نہیں کہنا چاہتا کہ میں بھی آپ کو چھوڑ کر بھاگ لیا لہذ اب تو جو آپ کو جو جھیلنی پڑے گی رہی میں بھی جھیلوں گا ۔ یہ سنکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرما اللہ تجھے جزائے خیر دے۔ اور حضرت علی علیہ السلام کا یہ عالم تھا کہ جب مشرقوں کا کوئی گروہ آنحضرت پر حملہ کرتا تویہ انکا مقابلہ کرتے اور مار بھگاتے اور ان میں سے اکثر کتل ہونے یا زخمی ہوتے کہ اس انشا میں حضرت علی کی تلوار ٹوٹ گئی تو آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوئےاور عرض کیا یارسول اللہ ص آدمی اپنے اسلحہ کےذریعے ہی تو جنگ کرتا ہےمگر میری تلوار ٹوٹ گئی ۔ یہ سنکر آنحضرت نے انہیں اپنی تلوار ذوالفقار عطا فرمائی ۔ پھر وہ اس تلوار سے آنحضرت کا مسلسل دفاع کرتے رہے یہاں تک سارے مشرقین شکست کھاکر بھاگ گئے تو حضرت پر جبرئیل نازل ہوئے اور کہا یا محمد اسوقت علی نے آپ کے ساتھ جو کام کیا اس کا نام مساوات و ہمدردی ہے آنحضرت نے فرمایا ( وہ کیوں ایسا نہ کرتے) وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ جبرئیل ع نے کہا اور میں آپ دونوں سے ہوں اور لوگوں نے آسمان سے یہ آواز آتے ہوئے سنی لا سیف الا ذوالفقار ولافتى الاعلى۔

حوالہ : [ علل الشرائع – الباب السابع – صفحہ ١٠ ، ١١ ]

اس روایت میں نیچے سکین میں عربی متن کو دیکھے

انھزم اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم حتی لم یبق معہ الا علی ابن ابی طالب علیہ السلام  و ابو دجانہ 

اصحاب بھاگ گئے حتی کہ کوئی باقی نا رہا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ سوائے علی ابن ابی طالب علیہ السلام اور جناب ابو دجانہ کے

اور الارشاد ج1 ص 82 میں میں ملاحظہ کرے

ثبت امیر المومنین علیہ السلام و ابو دجانہ

امیر المومنین علیہ السلام اور جناب ابو دجانہ ثابت قدم رہے۔

اسی کتاب کے ص 89 پر دیکھے

لما انھزم الناس عن النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فی یوم احد ثبت امیر المومنین علیہ السلام 

جب لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ گئے احد کے دن اور امیر المومنین علیہ السلام ثابت قدم رہے ۔

اور کمال ہے صاحب معجم احادیث معتبرۃ میں میں ملاحظہ کرے بات یہاں ختم نہیں ہوتی کسی اور کیلئے آسمان سے ندا نہیں آئی بلکہ وہ ایک ہی شخص ہے جس کیلئے آسمان سے ندا آتی ہے

لا سیف الا ذولفقار لافتی الا علی علیہ السلام 

کوئی تلوار نہیں مگر ذولفقار اور کوئی جوان نہیں مگر علی علیہ السلام

ثانیا 

اپنے تو اپنے غیروں نے بھی بیان کیا ملاحظہ کرے مدارج النبوت شیخ عبد الحق محدث دھلوی ترجمہ مفتی غلام معین الدین نعیمی ج 2 ص 166

منقول ہے کہ جب مسلمانوں کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا چھوڑ گئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جوش میں آئے ۔ آپ کی پیشانی مبارک سے پسینہ متقاطر ہوا اس حالت میں آپ نے علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ملاحظہ فرمایا کہ آپ کے پہلوئے مبارک پر کھڑے ہیں۔ فرمایا کیا ہے تم کیوں اپنے بھائیوں کے ساتھ نہیں مل گئے ۔

حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: لا كُفْرَ بَعْدَ الْإِيمَانِ ایمان کے بعد کفر نہیں ہے۔ اِنَّ لِي بِكَ أسرة. بے شک میرے لیے آپ ہی کی اقتداء ہے

مطلب یہ کہ مجھے تو آپ سے سروکار ہے۔ ان ساتھوں اور بھائیوں سے نہیں جو غنیمت کے درپے ہو گئے ہیں اور ہزیمت کھا گئے ۔ ان سے مجھے کیا سرو کار۔

Add to Bookmarks

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

About Us

Momin Taaq is a global online platform dedicated to presenting authentic Shia Islamic knowledge with clarity, logic, and respect.

Follow Us
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Pinterest
Featured Lectures
Imamat & Ahl al-Bayt (AS)
The Role of the Prophet Muhammad (PBUH) in Guiding Humanity
February 9, 2019
History & Events
How To Travel Italy with Kids
February 6, 2019
History & Events
7 Fun Things to do at Lake Bled
October 14, 2018
Knowledge & Research
  • Core Beliefs1
  • History & Events4
  • Imamat & Ahl al-Bayt (AS)26
  • Youth & New Muslims2

© 2025 Momin Taaq. All Rights Reserved.

  • Home
  • About
  • Beliefs (Core Theology)
    • For Youth & Seekers
  • Privacy Policy
    • Terms and conditions
  • Contact Us
  • Home
  • About
  • Beliefs (Core Theology)
  • Privacy Policy
  • Contact Us
  • For Youth & Seekers
  • Terms and conditions